۱۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 30, 2024
آیت اللہ حافظ ریاض نجفی

حوزہ/ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر نے کہا کہ ریاستِ مدینہ تو رسول اکرم ، علی و حسنین کی ریاست تھی اور ہمارے حکمران یکساں نصاب کے نام پر مقدس ہستیوں و کربلا کا تذکرہ ختم کرنا چا رہے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لاہور/ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر آیت اللہ حافظ ریاض حسین نجفی نے کہا ہے کہ قرآن مجید میں رہبروں کی دو قسمیں بیان کی گئی ہیں۔ایک وہ جو لوگوں کواچھے انجام کی طرف لے جائیں، دوسرے وہ جو بُرے انجام سے دوچار کریں۔ارشاد ہوا قیامت کے دن لوگوں کو اُن کے رہبروں کے ساتھ اٹھایا جائے گا۔جو جس کو اپنا امام اور رہبر مانتا ہے،اُسی کے ساتھ محشور ہو گا۔ ریاستِ مدینہ کے دعویداردین اور تعلیم کے نام پر ریاستِ مدینہ کے منافی کام کر رہے ہیں۔ ریاستِ مدینہ تو رسول اکرم، علی و حسنین کی ریاست تھی اور ہمارے حکمران یکساں نصاب کے نام پر ان ہستیوں کا تذکرہ ختم کرنا چاہتے ہیں۔ کربلا کا تذکرہ ختم کرنا چاہتے ہیں۔

جامع علی مسجد جامعتہ المنتظرماڈل ٹاﺅن میں خطبہ جمعہ دیتے ہوئے حافظ ریاض نجفی نے کہا کہ حکمران یاد رکھیں! گھر والوں، بیٹوں اور یار دوستوں میں بہت فرق ہوتا ہے۔پیغمبر کے اہل بیت علیہم السلام اُن کے گھر والے ہیں جبکہ صحابہ رضوان اللہ علیہم اُن کے دوست ہیں۔مباہلہ میں حضور گھر والوں کو لے گئے تھے، صحابہ کو نہیں۔آج بھی حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ایک فرزند امام مہدی علیہ السلام موجود ہیں جن کے دم سے یہ نظام چل رہا ہے۔

انہوں نے حیرت کا اظہار کیا کہ کچھ لوگ یزید کے باپ کی عظمت ثابت کرنا چاہتے ہیں جو کہ کسی بھی معتبر کتاب سے ثابت نہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ماہِ صفر کربلا والوں کی یاد کا مہینہ ہے۔یکم یا دو صفر کو اسیروں کو یزید کے دربار میں پیش کیا گیا۔ یزید نے اپنی فتح کے اشعار پڑھے اور کسی درباری مولوی نے تائید کی تو امام سجاد ؑ نے اسے ٹوک کر کہا ہم باغی نہیں۔پیغمبر کی نواسی حضرت زینب ؑ نے یزید کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا تو ذلیل و رسوا ہے،پیغمبر کی بیٹیوں کو قید کیا ہے۔حسین کا نام ہمیشہ رہے گا، تیرا نام ختم ہو جائے گا۔

حافظ ریاض نجفی نے کہا کہ قرآن مجید میںبیان کئے گئے حضرت موسیٰ علیہ السلام کے واقعات میں ایک اہم نکتہ اللہ کی تدبیر اور ارادہ ہے جو ہر ظالم کے منصوبوں کو ناکام بنا دیتا ہے۔حضرت موسیٰ علیہ السلام نے زندگی کے مختلف پہلو، اور کیفیتوں کا سامنا کیا۔فرعون جیسے دشمن کے منصوبوں کا سامنا،فرعونیوں کے انتقام کا خوف،اقتصادی مسائل، کسبِ معاش کے لئے دس سال بکریاں چرانا ،اللہ کے حکم سے فرعون جیسے ظالم کی اصلاح کے لئے جانا وغیرہ۔اللہ تعالیٰ سے دعا مانگی جن میں دیگر امور کے علاوہ اپنے بھائی جناب ھارونؑ کو وزیر بنانے کا ذکر بھی تھا۔رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بھی امیر المومنین علیہ السلام کی شان میں مشہور حدیث ہے جسے ” حدیثِ منزلت“ کہا جاتا ہے کہ اے علیؑ !آپ کی میرے نزدیک وہی قدر و منزلت ہے جو ہارون کی موسیٰ کے نزدیک تھی لیکن میرے بعد کوئی نبی نہیں۔حضرت موسیٰ و فرعون  کے قصہ میں ایک اہم واقعہ فرعون کا اپنے وزیر ہامان کو ایک بلند مینار یا ٹاور بنانے کا حکم ہے تاکہ اس کے بقول حضرت موسیٰ کے خدا کو دیکھ سکے۔یہ درحقیقت حکمرانوں اور اہلِ سیاست کا عوام کی توجہ اصل مسائل سے ہٹانے کا دیرینہ حربہ ہے کہ کوئی نیا شوشہ چھوڑ کرلوگوں کو ایک نئی بحث میں الجھا دیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ بزرگ علماءمیں سے علامہ قبلہ سید محمد یار شاہ صاحب حق گوئی میں کسی بڑے زمیندار، سرمایہ دار کی پروا نہیں کرتے تھے۔سرگودہا کے علاقہ میں ایک مجلس عزا جب اس وجہ سے تاخیر سے شروع ہوئی کہ وہاں کا سردار ریچھ، کتے کی لڑائی میں مصروف تھا تو قبلہ محمد یار شاہ صاحب نے واشگاف الفاظ میں اسے ڈانٹتے ہوئے فرمایا” قیامت میں تجھے اسی ریچھ، کتے کے ساتھ اٹھایا جائے گا“ اس تبلیغ سے متاثر ہو کر وہ توبہ تائب ہو گیا اور کافی دینی خدمات انجام دیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .